نئی دہلی، 6؍نومبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )دارالحکومت دہلی میں آلودگی کی سطح میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ ریاستی حکومت نے ایم سی ڈی سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیاہے۔فضا میں کثافت اور سموگ کے سبب دہلی میونسپل کارپوریشن کے زیر انتظام چلنے والے 1700سے زیادہ اسکول بندہیں۔دریں اثنا دہلی کے جنتر منتر پر اتوار کو سکول کے طلبہ و طالبات اور ان کے والدین نے ماسک لگا کر عوام میں آلودگی کے متعلق بیداری پیدا کرنے اور آلودگی کی سطح میں اضافے کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔جبکہ دہلی میں ہونے والے گھریلوکرکٹ ٹورنامنٹ رنجی ٹرافی کے دو میچ کو منسوخ کر دیا گیا۔اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ میں بنگال اور گجرات کے درمیان اور کرنال سنگھ سٹیڈیم میں تریپورہ اور حیدرآباد کے درمیان ہونے والے میچوں میں پہلے دن کے کھیل کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔کھلاڑیوں کی شکایت ہے کہ آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔دہلی میں آلودگی کی خوفناک سطح پر مرکزی وزیر ماحولیات انیل دوے نے کہاکہ دہلی جیسے بڑے شہر میں ماحولیات کے حالات 364دن سے خراب ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر گذشتہ 10-12دنوں میں حالات مزید بدتر ہو گئے ہیں۔ اب صورتحال اتنی بدتر ہے کہ اس تر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرروت ہے۔انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاستی حکومتوں کو پہلے ہی ایڈوائزری دے دی گئی تھی۔ مسٹر دوے نے کہا کہ اب اس مسئلے پر سنجیدہ اقدام کی ضرورت ہے کیونکہ پٹرول، ڈیزل، لکڑی، خشک پتے اور کوئلہ جلانے سے جو آلودگی پیدا ہو رہی ہے، یہ سب سے اہم ہیں۔
اس سوال پر کہ دیوالی کے تہوار سے پہلے ہی اس کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ آلودگی کی سطح میں بہت اضافہ ہونے والاہے توکیاحکومت دیر سے حرکت میں آئی ہے؟۔وزیر ماحولیات انیل دوے نے کہا میرے خیال سے کسی ایک چیز کو سبب قراردیناکہ پاس کی ریاستوں میں کوڑے جلانے کی وجہ سے یا دیوالی کی وجہ سے ایسا ہوا ہے تو یہ ٹھیک نہیں ہو گا۔ سچ تویہ ہے کہ364دن حالت خراب رہتی ہے۔اس کے اسباب میں آٹوموبائل، کاربن مینجمنٹ، کھیتوں کیکوڑے کرکٹ کو نذر آتش کرنے کے سے مسلسل نکلنے والے دھوئیں، جھاڑو لگانے کے بعد کوڑے میں آگ لگا دینا، جنریٹر کو رات دن چلایاجانااورپرانی ڈیزل کاریں جنھیں سپریم کورٹ نے بند کرنے کا حکم دیا تھا سب شامل ہیں۔دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے آلودگی کم کرنے کے لیے مرکزی حکومت کو اقدامات کرنے کی ضرورت پرزوردیاہے۔ان کے مطابق ایک دن جفت اور دوسرے طاق نمبروں والی گاڑیوں کے انتظام سے دہلی کے سموگ میں کمی نہیں آئے گی کیونکہ پڑوسی ریاست ہریانہ اور پنجاب سے بڑے پیمانے میں کھیتوں میں جلائے جانے والے کوڑے کے ذرات بڑے پیمانے پر دہلی کی آب و ہوا میں داخل ہو رہے ہیں۔دوسری جانب دوے نے کہا کہ ایڈوائزری جاری کرنے کے بعد بھی اگر اس پر عمل در آمد نہیں ہوتا ہے تو پھر سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔مرکزی وزیر اور دہلی کے وزیر اعلی نے دہلی کی اس خوفناک صورت حال سے نمٹنے کے لیے الگ الگ میٹنگز طلب کی ہیں۔